cousion se cousion tak urdu story - urdu kahaniyan

Latest

BANNER 728X90

Wednesday 4 January 2023

cousion se cousion tak urdu story

  cousion se cousion tak urdu Novel Episode1

Writer : Mirza Aslam



کزنوں سے کزنوں تک قسط 1


Cousinon ki awargi part 1




سب سے پہلے میں اپنا اور اپنی کہانی کے کرداروں کا تعارف کروا دیتا ہوں میرا نام اس کہانی میں ارسلان ہوگا یہ ایک فرضی نام ہے کیونکہ کہانی ہی فرضی ہے تو سبھی نام بھی فرضی ہی ہونگے عمر ؛ 22 سال ؛ قد ؛ 5فٹ 10 انچ ۔جسمانی ساخت درمیانی ۔ یعنی نہ زیادہ موٹا اور نہ زیادہ پتلا ۔ رنگ فئر ،  کوئی لڑکی پہلی نِظر میں فریفتہ نہ  بھی ہو مگر آسانی سے اگنور بھی نہیں کرسکتی۔نوشابہ ! میری گرل فرینڈ ہے ۔ اور میرے ماموں کی سب سے بڑی بیٹی ہے، مجھ سے تقریباً تین سال چھوٹی یعنی انیس سال کی ہے ۔ رنگ گورا ، بالکل سلم اینڈ سمارٹ  سینہ اندازاً 32 کے لگ بھگ پتلی کمر  اور  کولہے بالکل گول مٹول  زیادہ باہر کو نکلے ہوئے نہیں ہیں مگر دلفریب ہیں  مکمل طور پر ایک بہت خوبصورت لڑکی ہے۔ماہ رخ : میری گرل فرینڈ کی بہن ،یعنی میرے ماموں کی چھوٹی بیٹی ۔نوشابہ سے دو سال چھوٹی ہے، رنگ بیشک تھوڑا سانولا ہے مگر پرکشش چہرہ اور کمال کا فیگر ہے ، سینہ کمر اور کولہے اس کے جسم کے حساب سے بالکل پرفیکٹ ہیں ۔سائمہ : نوشابہ سے 3سال اور ماہ رخ سے 1 سال چھوٹی ہے سب اسے پیار سے سیمی کہتے ہیں ۔ اپنی دونوں بڑی بہنوں نوشابہ اور ماہ رخ کی طرح وہ بھی بہترین فیگر کی مالک ہے اس کے فیگر اور شیپ کی بات اسہی وقت ہوگی جب اس کے ساتھ انجوائے کا ٹائم آئے گا ۔ان دونوں کے علاوہ نوشابہ کی دو بہنیں اور بھی ہیں جو بہت چھوٹی ہیں میرے علاوہ میری ایک بڑی بہن بھی ہے جو مجھ سے تقریباً 8 سال بڑی ہے اسکی شادی کو 9 سال ہوگئے ہیں اسکا نام  صباء ہے ۔ لیکن کہانی میں اسکا کوئی کردار نہیں ہے اس لئے اس کی تفصیل میں نہیں جاتے ۔میرے ایک چچا اور چچی کا بہت عرصہ پہلے ایک روڈ ایکسیڈنٹ میں انتقال ہوگیا تھا اس وقت ان کی دو بیٹیاں تھیں جنہیں میرے والدین نے اپنی بیٹیاں بنا کر اپنے پاس ہی رکھ لیا تھا ہم ایک دوسرے کو کزنز نہیں بلکہ سگے بہن بھائی ہی مانتے ہیں ۔مشال : میرے چچا  کی بیٹی یعنی میری سب سے چھوٹی بہن ، سائمہ کی ہم عمر ہے لیکن نوشابہ کی پکی سہیلی ہے بہت ہی خوبصورت ہے گھر میں سب سے چھوٹی ہونے کی وجہ سے سب کی لاڈلی اور ایک نمبر کی ضدی طبعیت کی ہے اسکا باقی تعارف وقت آنے پر کراوں گا ۔میرے چچا کی دوسری بیٹی یعنی میری دوسری بہن کا نام شفق ہے اور وہ مجھ سے ایک سال بڑی ہے ۔ کمال کا فیگر ہے پتلی کمر اور باہر کو نکلے ہوئے کولہے ۔ اسکا باقی تعارف بھی بعد میں کراوں گا ۔ان کے علاوہ جو جو  کردار کہانی میں داخل ہوتا جائے گا ساتھ ساتھ اسکا تعارف ہوتا رہے گا۔میرے پاس لکھنے کو بہت مواد ہے لیکن سمجھ نہیں آرہا کہ کہاں سے سٹارٹ کروں ۔ باقائدہ کہانی شروع کرنے سے پہلے میں آپکو بتاتا چلوں کہ میں نے اس کہانی میں بولڈ سین سے زیادہ بولڈ ڈائلاگ پر زیادہ فوکس کیا ہے سین تو ہر کہانی میں ہی تقریباً


ایک جیسے ہوتے ہیں اب اسکو جتنا مرضی لمبا کھینچ لو ہونا تو بس ایک ہی کام ہے میری ذاتی رائے کے مطابق اصل مزہ گیم سے پہلے کی گفتگو اورگیم کے بعد کی گفتگو میں ہے اسی لئے میں ان باتوں پر زیادہ دھیان دوں گا سینز پر بھی فوکس کروں گا لیکن بہت زیادہ لمبا  یا بہت زیادہ چھوٹا نہیں کروں گا ۔ اب آتے ہیں اصل کہانی کی طرف ہم پنجاب کے ایک چھوٹے سے شہر علی پور کے قریب ایک چھوٹے سے گاؤں میں رہتے ہیں ۔ نوشابہ کا گاؤں بھی ہمارے گاوُں سے کچھ ہی فاصلے پر ہے یعنی پیدل ایک گھنٹے اور موٹر سائیکل پر تقریباً دس منٹ کا سفر ہے ۔ہمارہ تعلق ایک مڈل کلاس فیملی سے ہے میرا ایک بھائی دوبئی میں ہوتا ہے اور ایک بھائی آرمی میں ہے ۔نوشابہ کے ابو  یعنی میرے ماموں سعودی عرب میں کام کرتے ہیں اور اس کے بھائی ابھی چھوٹے ہیں اس طرح اگر دیکھا جائے تو ہم بہت امیر کبیر تو نہیں ہیں مگر اپنی ضروریات ہم بہت اچھے سے پوری کر لیتے ہیں ۔ہمارے گاؤں میں سکول نہ ہونے کی وجہ سے میری پڑھائی لیٹ شروع ہوئی جسکی وجہ سے میں اور نوشابہ ایک ہی کلاس میں پڑھتے تھے ، لیکن میرے نمبر ہمیشہ نوشابہ سے زیادہ آتے تھے ۔بات اس وقت کی ہے جب 8 کلاس کا رزلٹ آیا تو پتہ نہیں کیوں میرے نمبر نوشابہ سے کم  آئے ۔ان دنوں میرے ماموں یعنی نوشابہ کے ابو بھی سعودی عرب سے چھٹی پر پاکستان آئے ہوئے تھے ۔وہ ہمارے گھر بھی آئے اور باتوں باتوں میں امی سے پوچھنے لگے کہ اس بار ارسلان کے نمبر نوشابہ سے کم کیوں آئے ہیں اسکا دھیان پڑھائی میں نہیں ہے یہ کیا کرتا رہتا ہے امی کو تو جیسے میری شکایت کا موقع مل گیا کہنے لگیں ،کیا بتاوں بھائی ارسلان اب بگڑتا جا رھا ہے اور پڑھائی پر بالکل بھی دھیان نہیں دیتا میں تو بول بول کر تھک گئی ہوں جب دیکھو گراونڈ میں کرکٹ کھیل رہا ہوتا ہے اسی لئے اب کی بار نمبر بھی کم آئے ہیں ۔ میرے تو ہاتھ ہی نہیں آتا مجھے بہت تنگ کر رکھا ہے اس نے ماموں نے مجھے بلایا اور کہا کہ اب تم میرے ساتھ میرے گھر چلو گے اور وہیں رہو گے اب میں تمھارا علاج کروں گا دیکھتا ہوں تم کیسے نہیں پڑھتے ۔ اور مجھے لے کر اپنے گھر آگئے ۔مجھے اندازہ ہی  نہیں تھا کہ ان کے گھر جانا کس طرح میری زندگی بدل دے گا ۔گرمیوں کی چھٹیاں تھیں ماموں نے مجھے ٹیوشن ڈال دیا اور گھر سے باہر جانے پر بھی پابندی لگا دی ۔اب میں ،نوشابہ اور ماہ رخ ایک ہی ٹیچر کے پاس پڑھنے جاتے تھے  ۔میرا ٹائم 8 بجے شروع ہوتا اور 10 بجے چھٹی ہوجاتی اسکے بعد نوشابہ اور ماہ رخ کا ٹائم شروع ہوجاتا میں انھیں چھوڑ آتا اور واپس لے  آتا  میرے وہاں جانے سے نوشابہ وغیرہ بہت خوش تھے ۔لیکن میں کچھ دن اداس رہا کیونکہ مجھے اپنے دوستوں سے بچھڑنے کا دکھ تھا لیکن جیسے جیسے دن گزرتے رہے میں بھی ایڈجسٹ ہوگیا اب میرا بھی وہاں دل لگ گیا ہم سب اکھٹے ہی پڑھتے تھے اور ایک ساتھ ہی کھیلتے تھے اس وقت مجھے  لڑکی اور لڑکے کے تعلقات کا کوئی تجربہ نہیں تھا دوستوں کے ذریعے اس بات کا علم تو تھا کہ یہ انجوائے کیا ہوتا ہے اور کیسے کیا جاتا ہے ، لیکن مجھے لڑکی پٹانے کے بارے میں کچھ پتہ  نہیں تھا ۔ہم لوگ کھیل بھی بچوں والے ہی کھیلتے تھے گندے کاموں کی طرف ذہن ہی نہیں جاتا تھا میرے دوسرے ماموں کا گھر بھی اسی گاؤں میں قریب ہی تھا فارغ وقت میں ان کے گھر بھی چلا جاتا تھا ۔ میرے اس ماموں کا ایک ہی بیٹا ہے جو میرے بڑے بھائی کا ہم عمر ہے میرے اس ماموں کا نام شکیل ہے ایک دن شکیل ماموں کے گھر شہر سے کچھ مہمان آئے ان کے ساتھ  دو  لڑکیاں بھی تھیں  وہ دِکھنے میں اتنی خوبصورت نہیں تھیں جتنا بَن کر دِکھا رہی تھیں ۔شہر میں رہنے کی وجہ سے وہ کافی تیز تھیں انھوں نے ہم لوگوں سے گُھلنے مِلنے کی بہت کوشش کی لیکن نوشابہ اور اسکی بہنوں نے اُنھیں لفٹ ہی نہ کروائی


جب میں نے پوچھا کہ ایسا کیوں ہے تو نوشابہ بولی کہ ایسی کوئی بات نہیں بس میرا دل نہیں چاہتا ان سے بات چیت کرنے کو میں بھی چپ کرگیا ۔انھیں گاؤں آئے ہوئے کافی دن گزر گئے تھے اور وہ یہ بھی نوٹ کررہیں تھیں کہ ہم سب ہمیشہ اکھٹے ہی رہتے ہیں ، یہاں تک کہ رات کو سوتے وقت بھی چھت پر ہماری چارپائیاں بھی ساتھ ساتھ ہی ہوتیں تھیں ۔ایک دن ہم سب چھت پر کھیل رہے تھے نوشابہ نے چھٹیوں کے بعد سکول میں پرفارمنس کرنی تھی وہ اسی کی تیاری کر رہی تھی اور ساتھ ساتھ مجھے بھی سکھا  رہی تھی ۔اتنے میں وہ دونوں بھی ہمارے ساتھ آکر بیٹھ گئیں اور ہمیں دیکھنے لگیں اور ساتھ ساتھ آپس میں باتیں کرتیں اور ہمیں دیکھ دیکھ کر ہنس دیتیں ۔یہ بات نوشابہ کو بہت بُری لگی اور وہ اُٹھ کر نیچے چلی گئی اور اُس کے پیچھے میں بھی چل پڑا ، ماہ رخ بھی میرے ساتھ ہی آنے کے لئیے اُٹھ کھڑی ہوئی تو اُنھوں نے ماہ رخ کو روک لیا تو وہ اُن کے پاس ہی بیٹھ گئی اور میں نیچے  آگیا ۔ماہ رخ کافی دیر اُن کے ساتھ اُوپر ہی بیٹھی رہی اور جب واپس آئی تو پریشان لگ رہی تھی رات کو ہم سب سونے کے لئیے لیٹ گئے


نوشانہ اور ماہ رخ ایک ہی چاپائی پر سوتی تھیں  اور میری چاپائی بالکل ان کے ساتھ ہوتی تھی میں نے ماہ رخ سے پوچھا کہ جب سے وہ ان کے پاس سے آئی ہے پریشان نظر آرہی ہے کیا بات ہے 


وہ بولی ایسی کوئی بات نہیں میں کیوں پریشان ہونے لگی ، لیکن میں نہ مانا اور نوشابہ بھی اس سے پوچھنے لگی تو ماہ رخ بولی ابھی نہیں پہلے ان کو چلے جانے دو اس کے بعد سب کچھ بتا دوں گی ۔ میں نے سوچا ضرور دال میں کچھ کالا ہے کوئی ایسی ویسی بات ہی ہوگی اس لیے میں نے زیادہ زور دیا تو ماہ رخ ناراض ہونے لگی اور بولی کہ اُن کے جانے سے پہلے بالکل نہیں بتاوں گی تو میں خاموش ہوگیا ۔اگلے دن میں انھیں ٹیوشن سے لے کر واپس آرہا تھا میں آگے آگے چل رہا تھا نوشابہ اور ماہ رخ  پیچھے پیچھے آرہی تھیں مجھے ماہ رخ کی آواز  آئی وہ مجھ سے کہہ رہی تھی کہ تم کل سے ہمیں لینے کے لئیے مت آنا میں بولا کیوں ایسا کیا ہوگیا ہے کہ تم منع کر رہی ہو ماہ رخ بولی کچھ نہیں ہوا بس تم کل سے مت آنا ہم خود ہی آجایا کریں گے میں نے کہا کچھ ہوا ہے تو بتاو ، وہ بولی کچھ نہیں ہوا بس کل سے نہ آنا ۔اس پر مجھے بھی غصہ آگیا میں نے کہا ٹھیک ہے نہیں آؤنگا گھر جاکر پہلے ممانی کو یہی بات کہہ دینا ، یہ کہہ کر میں تیز تیز قدم اُٹھاتا گھر کی طرف چل پڑا ۔ گھر پہنچ کر مجھے بہت الجھن سی ہورہی تھی ایسا کیا ہوا اور وہ کچھ بتا بھی نہیں رہی ہے اسی غصے میں میں نے دوپہر کا کھانا بھی نہیں کھایا ۔جب ممانی نے پوچھا تو بہانا کر دیا کہ ابھی بھوک نہیں ہے کچھ دیر بعد کھا لوں گا ۔نوشابہ کو بھی اس بارے میں کچھ پتہ نہیں تھا اس لئیے وہ بار بار ماہ رخ سے پوچھ رہی تھی اور ماہ رخ کچھ بتانے کی بجائے اس سے بد تمیزی کر رہی تھی میں اکیلا ہی بیٹھا رہا نہ کسی سے بات چیت کی اور نہ ہی رات کا کھانا کھایا


ممانی مجھے کھانے کے لئے بلاتی رہی مگر میں سوتا بنا رہا اور کوئی جواب نہیں دیااگلے دن میں اپنے ٹیوشن سے واپس آگیا اور جب ان کو واپس لانے کا ٹائم ہوگیا تو ممانی  نے کہا کہ ان دونوں کو لے آو ٹائم ہوگیا ہے ۔ میں سوچ میں پڑ گیا کہ اب کیا کروں اگر ممانی کو انکار کرتا ہوں تو وجہ بھی بتانی پڑے گی پھر میں نے سوچا کہ چلا جاتا ہوں اور دور دور ہی رہوں گا ممانی کو کیا پتہ چلے گا کہ میں ساتھ میں آیا ہوں یا دور دور رہتے ہوئے ۔یہ سوچ کر میں ٹیوشن والے گھر کی طرف چل پڑا اور وہاں پہنچ کر اس گھر سے کچھ فاصلے پر رک گیا اور انتظار کرنے لگا ۔ کچھ دیر بعد نوشابہ اور ماہ رخ  دروازے سے باہر نکلیں ان کی نظر مجھ پر پڑی اور وہ میری طرف چل پڑیں اور میں مڑ کر گھر کی طرف چل دیا ۔ نوشابہ مجھے پیچھے سے آوازیں دے رہی تھی لیکن میں نے اسے اگنور کئیے رکھا اور گھر پہنچ گیا ۔مجھے نوشابہ پر اس لئیے غصہ آرہا تھا کہ وہ اتنا کچھ ہونے کے بعد بھی ماہ رخ کے ساتھ چپکی ہوئی تھی اور میں بالکل اکیلا رہ گیا تھا ۔دوپہر کا کھانا کھانے کے بعد سب ہی آرام کرنے کے لئیے لیٹ گئے تو نوشابہ میرے پاس آئی  کیا بات ہے منہ کیوں بنایا ہوا ہے ؟میں نے کہا تم تو ایسے پوچھ رہی ہو جیسے تمھیں علم ہی نہیں ۔نوشابہ بولی ہاں مجھے پتہ ہے اور یہ بھی پتہ چل گیا ہے کہ ماہ رخ کو تم سے اور مجھ سے کیا مسئلہ ہے۔میں نے تھوڑا جذباتی ہوکرکہاسچی تمہیں کیسے پتہ چلا نوشابہ  بولی مجھے ٹیوشن میں خود ماہ رخ نے بتایا ہے ۔میں نے کہا اچھا اب بتا بھی دو کیا تکلیف ہے اس کو کیوں تنگ کر رہی ہے نوشابہ بولی میں یہ بات تمھیں نہیں بتا سکتی مجھے شرم آتی ہے میں بولا بتا دو نا ایسی بھی کیا بات ہے اور ہم تو دوست بھی ہیں پھر مجھ سے کیا شرمانا ۔وہ کافی دیر تک نہ مانی بار بار انکار کرتی رہی مگر میری ضد پر اسے بتانا ہی پڑا نوشابہ بولی ماہ رخ کو تسنیم نے وہ لڑکی جو ماموں شکیل کے گھر آئی ہوئی تھی  بتایا ہے کہ نوشابہ اور ارسلان ایک دوسرے سے پیار کرتے ہیں ۔یہ بات بتاتے وقت نوشابہ کا چہرہ شرم سے لال ہوگیا تھا۔ اور یہ پہلا موقع تھا جب میں نے کسی لڑکی کو ایسے شرماتے ہوئے دیکھا تھا ۔ویسے اس وقت میں بھی گھبرا گیا تھا ۔


میں بولا ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟میں نے تو ایس کچھ بھی نہیں کہا تم سے یا کسی اور سے بھی۔نوشابہ بولی مجھے کیا پتہ ؟ اور اس نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ میں اور تم ضرور کچھ گندی حرکتیں بھی کرتے ہوں گے اسہی لئیے تو ہر وقت ایک ساتھ رہتے ہیں۔یہ سب سن کر مجھے زبردست جھٹکا لگا ، میں نے تو کبھی ایسا سوچا ہی نہیں تھا ، یہ اور بات ہے کہ نوشابہ واقعی مجھے اچھی لگتی تھی اور میں جب بھی اپنی شادی کے بارے میں سوچتا تو نوشابہ کا چہرہ میرے تصور میں آجاتا تھا مگر میں نے کبھی پیار  ویار  کے بارے میں نہیں سوچا تھا ۔میں بولا اٹھو اور میرے ساتھ 

چلومیں ابھی اس کمینی سے پوچھتا ہوں اسکی ہمت کیسے ہوئی ایسی بات کہنے کی...

[جاری ہے]