cousin se cousino tak urdu story part 3 - urdu kahaniyan

Latest

BANNER 728X90

Thursday 5 January 2023

cousin se cousino tak urdu story part 3

cousin se cousino tak urdu story part 3


کزنوں سے کزنوں تک قسط 3


Cousins Part 3

urdu stories love urdu stories for elders pdf urdu stories for kids urdu stories pdf urdu kahaniyan

cousin se cousino tak urdu story





 میں اپنی اس کزن سے بہت پیار کرتا ہوں اپنی جان سے بھی زیادہ لیکن اس کا پورا نام نہیں بتاؤں گا بس اسکے نام کا پہلا حرف بتا دیتا ہوں اسکا نام، این  ، سے شروع ہوتا ہے نوشابہ  بڑی بے تابی کے ساتھ بولی پورا نام بتاو نا یار اب خود سمجھ جاو نا نوشابہ  نہیں ایسے نہیں تم پورا نام بتاو 

میں نے موقع کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے ڈرتے ڈرتے کہا آئی  لو یو نوشابہ میں تم سے بہت محبت کرتا ہوں نوشابہ بولی کیا مطلب ؟یعنی تم کہنا کیا چاہتے ہو ، یہ تم مجھ سے کیوں کہہ رہے ہو میں بولا پگلی تم ہی میری وہ کزن ہو جس کے لئے میں اپنی جان بھی قربان کر سکتا ہو میں تمیں خود سے بھی زیادہ چاہتا ہوں کیا تم بھی مجھے چاہتی ہو نوشابہ ؟نوشابہ کچھ وقفے کے بعد بولی ہاں ارسلان میں بھی تم سے بہت پیار کرتی ہوں ، اور شاید تم سے بھی زیادہ تم سے پیار کرتی ہوں میں بولا اگر ایسی بات ہے تو آج تک اظہار کیوں نہیں کیا میں یہ سب تمہاری زبان سے سننے کے لئیے کتنا بیتاب تھا ۔نوشابہ کہنے لگی تم تو لڑکے ہو پہل تمہیں کرنی چاہیے تھی اور تم مجھ سے توقع کئے بیٹھے تھے بدھو ۔میں ہنس کر بولا چلو اب تو کہہ دیا نا اب تو تمہیں کوئی شکایت نہیں  اب تو خوش ہونا ۔نوشابہ بولی میں تمہیں بتا نہیں سکتی آج میں کتنی خوش ہوں ، آج کا دن میری زندگی میں بہت اہم اور یادگار رہے گا۔تو دوستو ! یہ تھا ہمارے پیار کا اظہار جس کے لئیے مجھے اتنا انتظار کرنا پڑا اب ہمارا باتیں کرنے کا انداز بدل چکا تھا اور ہم اب لوورز کی طرح باتیں کیا کرتے تھے لیکن  ابھی ہم  کے ملاپ کے بارے میں بات نہیں کر پائے تھے یہ اور بات ہے کہ ملاپ کے بارے میں ہم دونوں کو کچھ نہ کچھ معلومات تو تھیں بلکہ مجھے تو اپنے دوستوں کے ذریعے اور فلمیں دیکھ دیکھ کر کافی زیادہ معلومات تھیں اب میرا دل بہت چاہتا تھا کہ ہم اکیلے میں ملیں اور کچھ کریں اور شاید اسکا بھی یہی حال تھا ۔کچھ عرصے بعد ہماری یہ مراد بھی بر آئی ۔ ہوا یوں کہ نوشابہ نے کچھ روز ہماری طرف گزارنے کا پروگرام بنا لیا ۔جب اس نے مجھے بتایا کہ وہ ہمارے گھر رہنے کے لئے آرہی ہے تو میں بہت خوش ہوا میں نے اسے کہا کہ وہ آتے ہوۓ اپنی بہت ساری تصویریں بھی ساتھ لیتی آئے  اور وہ مان گئی ۔تو دوستو ! کیونکہ اب کہانی میرے گھر پر چلنی ہے تو یہ ضروری ہے کہ میں آپ کو اپنے گھر کے بارے میں تمام ضروری معلومات فراہم کردوں تاکہ کہانی کے دوران آپ کو اجنبیت محسوس نہ ہو ۔ہمارا گھر چھوٹا سا ہی تھا  اس میں 3 کمرے اور ایک بیٹھک تھی  اسکے علاوہ ایک کچن ایک واش روم اور ایک چھوٹا صحن بھی تھا  دو کمروں کے آگے برآمدہ بھی تھا  ۔ ایک کمرے میں  ابو سوتے تھے ۔ دوسرے میں میرے چچا کی بیٹی یا یوں سمجھو میری دونوں بڑی بہنیں  شفق اور صباء آپی اور ایک کمرے میں امی میں اور مشال   سوتے تھے۔ جب کوئی مہمان آجائے تو میں بہنوں کے کمرے میں شفٹ ہوجاتا امی ابو کے کمرے میں  اور خالی کمرہ مہمانوں کے استعمال میں آجاتا تھا اور اگر کبھی میرے بھائی آجائیں تو وہ میرے ساتھ ہی کمرہ شئر کر لیتے تھے ۔پھر وہ وقت بھی آگیا جب نوشابہ ہمارے گھر آگئی مجھے بہت اچھا لگ رہا تھا اسے سب گھر والوں نے گھیر رکھا تھا مشال تو اسکے سات چپکی ہوئی تھی میں نے بہت کوشش کی کہ وہ اکیلے میں مجھے مل جائے تاکہ میں وعدے کے مطابق اس سے اسکی تصویریں لے سکوں لیکن شام تک مجھے موقع ہی نہ مل سکا ۔ شام کے وقت وہ تھوڑی دیر کے لئیے اکیلی مجھے ملی تو میں نے اسے تصویریں دینے کو کہا ۔وہ بولی کہ تصویریں تو میں لانا ہی بھول گئی ۔یہ سن کر مجھے تو بہت غصہ آیا میں نے کہا تم نے وعدہ کیا تھا اور کہتی ہو کہ بھول آئی ہو تم مجھے اپنی تصویریں دینا ہی نہیں چاہتیں یہ کہہ کر میں نے اس سے منہ بنالیا اور رات کا کھانا بھی نہیں کھایا اور نہ پھر اس سے کوئی بات کی ۔ اس نے بہت کوشش کی مجھے منانے کی مگر میں نہیں مانا اور ایسے ہی سونے کے لئیے اپنی چارپائی پر  لیٹ گیامیری چارپائی دیوار کے ساتھ بچھی تھی اس کے بعد تھوڑی سی جگہ بچی ہوئی تھی گزرنے کے لئیے اس کے بعد مشال کی چارپائی تھی اور اسہی کے ساتھ امی کی چارپائی بچھی ہوئی تھی نوشابہ کو امی نے الگ سے چارپائی پر سونے کو کہا تو اس نے انکار کردیا اور بولی کہ میں مشال کے ساتھ ہی سوجاتی ہوں اور اسطرح وہ مشال کی چاپائی پر میرے والی سائڈ پر لیٹ گئی تھوڑی دیر ہی گزری تھی شاید 10 کا ٹائم ہوا ہوگا کہ کسی نے اچانک میرا کمبل کھینچ کر اتار دیا اور میں ہڑبڑا کر اٹھ گیا جب اس طرف دیکھا تو  نوشابہ نے کمبل پکڑا ہوا تھا ۔ کیونکہ میں اس سے ناراض تھا اس لئیے میں نے جھٹکے سے کمبل اس کے ہاتھ سے چھڑایا اور دوسری سائڈ پر ہوکر لیٹ گیا ۔ اس نے میرا ہاتھ پکڑنے کی بہت کوشش کی مگر میں اس سے دور ہی رہا تھک ہار کر اس نے اپنا ہاتھ واپس کھینچ لیا ۔تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ میرے موبائل پر نوشابہ کا میسج رسیو ہوا ارسلان  سیدھی طرح اپنا ہاتھ میرے ہاتھ میں دے دو ورنہ قسم  سےصبح ہوتے ہی میں واپس اپنے گھر چلی جاوں گی اور اس کے بعد نہ تو دوبارہ تمھارے گھر آوں گی اور نہ ہی کبھی تم سے بات ہی کروں گی ۔میں نے کہا تم تصویریں کیوں نہیں لائی ؟ تم نے مجھ سے وعدہ بھی کیا تھا تمہیں مجھ پر اعتماد ہی نہیں ہے اور دعوے کرتی ہو محبت کے ۔نوشابہ کہنے لگی میری جان مجھے تم پر خود سے بھی زیادہ بھروسہ ہے تمھاری قسم میں واقعی جلدی میں اور تم سے ملنے کی خوشی میں بھول گئی تھی ۔میں تو اسکے میری جان کہنے پر ہی خوشی سے پھولا نہیں سما رہا تھا مگر ایک دم ہی مان جانا مجھے اچھا نہ لگا  اور میں نے سوچا کیوں نہ تھوڑا سا اور تنگ کیا جائے یہ سوچ کر میں نے میسج کیا ۔ ہاں جی یاد نہیں رہا تمہیں ۔ اگر میری تمھاری نظر میں کوئی اہمیت ہوتی تو یاد بھی رہتا نا ۔نوشابہ کہنے لگی ہاتھ دو اپنا پہلے ، پھر بتاتی ہوں کتنی اہمیت ہے تمھاری میرے لئیے ۔میں نے کہا اچھا جی ، یہ کرکے بھی دیکھ لیتے ہیں ۔میں نوشابہ کی طرف کھسک گیا  اور اپنا ہاتھ اس کی طرف بڑھا دیا نوشابہ نے میرا ہاتھ تھام لیا اور اسے سہلانے  لگی  وہ میرا ہاتھ آہستہ آہستہ دبا رہی تھی ۔اور میں اس وقت خود کو ہواوں  میں اڑتا ہوا محسوس کر رہا تھا ابھی میں اس کے ہاتھوں کا  لمس انجوائے کر ہی رہا تھا کہ اس نے میرا ہاتھ  اپنی طرف کھینچا اور اسے چومنے لگی  اور اپنا ہاتھ اس نے میرے حوالے کر دیا اب میرا ہاتھ نوشابہ کے پاس تھا اور نوشابہ کا ہاتھ میرے پاس تھا ۔ہم دونوں ایک دوسرے کے ہاتھوں کو چوم رہے تھے سہلا رہے رہے تھے اور یقین کریں کہ ایسا کرنے سے مجھے اتنا مزہ آرہا تھا کہ بتا نہیں سکتا ۔میں اسی احساس میں گم تھا کہ نوشابہ نے میرے ہاتھ کی درمیان والی انگلی کو اپنے منہ کے اندر ڈال لیا اور چوسنے لگی ۔اسکے گرم منہ کا نرم و ملائم احساس میری روح تک کو گرما گیا اب میں نے بھی اس کی انگلیاں چومنی اور شروع کر دیں ۔مجھے صاف محسوس ہورہا تھا کہ نوشابہ کا جسم کانپ رہا تھا ۔کچھ دیر ایسے ہی کیا  پھر نوشابہ نے ایک جھرجھری سی لی اور اپنا ہاتھ کھینچ لیا ۔ لیکن میرا ہاتھ ابھی اسہی کے پاس تھا ۔اب میں نے اپنا ہاتھ اپنے محبوب کےچہرے پر پھیرنا شروع کر دیا اور آہستہ آہستہ اسکے گالوں پر چٹکیاں کاٹنے لگا اور ساتھ ساتھ اسکے ہونٹوں کو بھی سہلانے لگا ۔میں بہت مستی میں آگیا تھا ۔ اس دوران  نوشابہ بالکل بے حرکت لیٹی رہی شاید اپنے جذبات پر قابو پانے کی کوشش کر رہی تھی ۔لیکن اس نے مجھے روکنے کی کوشش نہیں کی تھی  بس آرام سے لیٹی رہی۔ اس دوران میں اپنا ہاتھ اس کے چہرے سے گھماتے ہوئے اس کی گردن تک لے آیا  تھا ۔ اب میں اپنے ہاتھ سے نوشابہ کی گردن کو سہلانے لگا ۔ نوشابہ میری طرف کروٹ لے کر لیٹی تھی اور اس نے اپنا چہرہ اوپر اٹھا رکھا تھا تاکہ میرے ہاتھ کو آسانی سے اسکی گردن  تک رسائی حاصل ہو سکے ۔ نوشابہ کا سارا جسم ہلکا ہلکا کانپ رہا تھا اور اسکی سانسیں تیز چل رہی تھیں ۔اب میں نے اپنا ہاتھ گردن پر پھیرتے پھیرتے کمر کی طرف گھما لیا اور اس کی کمر کو سہلانے لگا ۔مجھے حیرت بھری خوشی ہورہی تھی کہ نوشابہ نے مجھے ایسا کرنے سے بالکل منع نہیں کیا تھا بس خاموشی سے لیٹی ہوئی تھی اور شاید انجوائے بھی کر رہی تھی ۔ میں اپنے ہاتھ سے نوشابہ کی کمر کو سہلا رہا تھا  اور آہستہ آہستہ آگے کی طرف ہاتھ بڑھاتا جا رہا تھا ۔میرا ہاتھ جونہی نوشابہ  کے ڈیش بورڈ کے کور کی سٹرپ کو ٹچ ہوا تو ہم دونوں کو ایک ہی وقت میں جھٹکا سا لگا اور نوشابہ کے منہ سے ہلکی سی سسکی نکل گئی اور اس کے ساتھ ہی میں نے اپنا ہاتھ واپس کھینچ لیا ۔ شدت جذبات سے میرا جسم سن ہوگیا تھا ۔ نوشابہ نے کچھ دیر میرا انتظار کیا جب میں نے کوئی حرکت نہ کی تو کچھ ہی دیر میں اسکا میسج آگیا کیا ہوا میرے شہزادے کو ؟میں نے کہا کچھ نہیں بس ایسے ہی , تم نے آواز نکالی تو میں ڈر گیا کہیں مشال یا امی نہ سن لیں بس اسی لئیے ہاتھ ہٹا لیا نوشابہ بولی واہ بھئی ہمارا شہزادہ تو ڈرتا بھی ہے ۔ اچھا اب نہیں نکالوں گی آواز تم جو کرنا چاہتے ہو کرتے رہو میں نے تمہیں اچھا لگ رہا ہے؟نوشابہ کہنے لگی ہاں بہت زیادہ ، اسی لیے تو کہہ رہی ہوں ۔میں  اور انجوائے کرنا ہے تو مجھے کچھ بھی کرنے سے روکنا مت اور کوئی آواز بھی نہ نکالنا ۔نوشابہ کہنے لگی ارے بابا نہیں روکوں گی اپنی جان کو جو تمھارا دل چاہے کرو آج میں تمھاری ہوں میں کوشش کروں گی کوئی آواز نہ نکلے اچھا ہی اتنا لگ رہا تھا کہ مجھ سے کنٹرول نہ ہوسکا ۔میں بولا تو پھر ٹھیک ہے میری شہزادی تم بس خود پر قابو رکھنا نوشابہ بولی اچھا میری جان باقی باتیں بعد میں کرلینا ابھی تو وہ کرو جو کرنا چاہتے ہو میرے شہزادے میں بولا  بڑی آگ لگی ہے ؟ ابھی بجھاتا ہوں نوشابہ کہنے لگی دیکھتے ہیں کیسے بجھاتے ہو۔یہ آگ بھی تو تم نے ہی لگائی ہے ۔اب میں نے اسکے میسج کا جواب دینے کے بجائے اپنا ہاتھ دوبارہ اسکے چہرے پر رکھ دیا اور پہلے کی طرح سہلانا شروع کر دیا پھر اسہی طرح ہاتھ گھماتے گھماتے اسکی گردن سے لاتے ہوئے کمر پر پہنچ گیا اس بار وہاں تک پہنچنے میں مجھے زیادہ ٹائم نہیں لگا اب میرا ہاتھ دوبارہ اسکے ڈیش بورڈ کور کے سٹریپ پر تھا جانے اس جگہ ایسی کیا بات تھی کہ ہم دونوں کو پھر سے جھٹکا لگا لیکن اس بار میں پیچھے نہیں ہٹا اور نا ہی نوشابہ نے کوئی آواز نکالی میں کافی دیر وہیں پر ہاتھ پھیرتا رہا میرا ہاتھ اسکی کمر پر جہاں تک پہنچ سکتا تھا میں اسے سہلاتا رہا مجھے بہت  اچھا لگ رہا تھا اور نوشابہ کی سانسیں اسکے حال کا پتہ دے رہیں تھیں ۔ نوشابہ کے جسم کا رواں رواں شدت جذبات سے کھڑا چکا تھا  جسکی وجہ سے مجھے اپنے ہاتھ میں عجیب سی سنسناہٹ محسوس ہو رہی تھی ۔پھر میں نے اپنا ہاتھ  واپس کر لیا اور نوشابہ کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر پیچھے کو دبایا تو وہ سمجھ گئی کہ میں کیا کہنا چاہتا ہوں ۔اب نوشابہ بالکل سیدھی ہوکر لیٹ گئی تھی ۔  میں پھر سے اپنا ہاتھ اسکے چہرے اور گردن پر پھیرنے لگا کچھ دیر ایسا کرنے کے بعد میں نے اپنا ہاتھ نوشابہ کی قمیض کے اوپر سے ہی آگے لے جانا شروع کیا  اسے زوردار جھٹکا لگا اور اس نے اپنے دونوں ہاتھوں کو میرے ہاتھ کے اوپر رکھ دیا ۔اب نوشابہ میرے ہاتھوں کو دبا اور سہلا رہی تھی مجھے لگ رہا تھا جیسے مکھن میں ہاتھ ڈالیں ہوں مجھے بہت اچھا محسوس ہو رہا تھا ۔اب میں نے نوشابہ کے ہاتھ پکڑے اور انھیں سائیڈ پر کر دیا نوشابہ نے اس پر کوئی مزاحمت نہیں کی میرے سارے وجود میں مزے کی لہریں دوڑ رہیں تھیں ۔ میں جو بھی نوشابہ کے ساتھ کر رہا تھا وہ میرا بھرپور ساتھ دے رہی تھی اس نے ابھی تک مجھے کسی بات سے روکا نہیں تھا ۔نوشابہ نے ایک شرارت کی اور میرے گال پر زور سے چٹکی کاٹ لی اس اچانک حملے سے میرے منہ سے آواز نکل گئی جسکی وجہ سے امی کی آنکھ کھل گئی اور میں سیدھا ہوکر اپنی چارپائی پر لیٹ گیا اور نوشابہ کو میسج کیا ہاں تو میری جان کیسا محسوس ہورہا ہے۔نوشابہ  کہنے لگی کچھ مت پوچھو میرے شہزادے ، میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ اس کام  میں اتنے مزے ہوتے ہیں سچ پوچھو تو ابھی تک ہواوں میں اُڑ رہی ہوں ۔ اُف توبہ میری تو جان ہی نکل گئی ہے۔میں  نے کہا ابھی اور انجوائے کرنا ہے کیا میری شہزادی کو ؟ نوشابہ کہنے لگی نہیں بس اتنا ہی بہت ہے آج کے لئے اسے ہی سنبھال لوں تو بڑی بات ہے مجھ سے تو اپنی دھڑکنوں پر ہی قابو پانا مشکل ہو رہا ہے ،آئی لو یو سو مچ اینڈ گڈ نائٹ  میری جان  ۔میں نے کہا  ہاں جی اب تو ویری ویری گڈ نائٹ بھی ہوگا تمارا کام جو ہو گیا ہے ، بس اپنے بارے میں ہی سوچنا میرا بھی کچھ خیال ہے تمہیں ؟ نوشابہ کہنے لگی  تمہیں کیا ہوا ہے اب۔ جناب تمھارے لئے تو جان بھی حاضر ہے بس ایک بار اشارہ تو کرو ۔میں کہنے لگا  وہی جو ابھی تمہیں تھا ، تمھاری تڑپ تو  ختم ہوگئی مگر میری اور بھی بڑھ گئی ہے ۔میں تو تڑپ رہا ہوں اس آگ میں جل رہا ہوں ۔

نوشابہ کہنے لگی اچھا تو میرے شہزادے اب یہ بتاو میں ایسا کیا کروں کہ تمھاری تڑپ بھی ختم ہوجائے ۔میں نے کہا وہی جو میں نے کیا ہے بس وہی کرو۔نوشابہ کہنے لگی لو اس میں کیا ہے میں ابھی اپنے جانو کی تڑپ کو دور کر دیتی ہوں ۔میں نے کہا اچھا جی ، تو پھر شروع ہوجاو اب باری تمھاری ہے ۔یہ کہہ کر میں نے کمبل اتار دیااس ہی لمے مجھے اپنے سینے پر نوشابہ کا ہاتھ محسوس ہوا اور میرے جسم میں جیسے کرنٹ کی لہریں دوڑنے لگیں ۔وہ اپنا ہاتھ میرے سینے پر پھیرنے لگی اور آہستہ آہستہ ہاتھ کو نہچے کی طرف لے جانے لگی ۔میں خود کو کسی اور ہی دنیا میں محسوس کر رہا تھا ، میرا دل کر رہا تھا کہ یہ رات کبھی ختم نہ ہو اور نوشابہ ایسے ہی کھیلتی رہے ۔لیکن نوشابہ زیدہ دیر صبر نہ کرسکی اور جلدی سے اپنا ہاتھ کو منزل تک لے گئی میرے پورے  بدن میں سنسناہٹ کی لہریں دوڑ گئیں ، یہ پہلی بار تھی کہ کسی لڑکی نے میرے کو چھوا تھا ااور وہ بھی اتنے پیار سے ۔ لیکن اسے چھوتے ہی نوشابہ نے اپنا ہاتھ روک دیا اب وہ کوئی بھی حرکت نہیں کر رہی تھی ۔میں نے کچھ دیر انتظار کیا اور پھر سے وہ مصروف ہو گئی میرے جسم میں مزےکی لہریں دوڑنے لگتیں اب نوشابہ تیزی سے چل رہی تھی اور میں ہواوں میں اڑتا ہوا محسوس کر رہا تھا ۔نوشابہ کافی دیر ایسے ہی چلتی رہی اچانک مجھے گھبراہٹ سی محسوس ہوئی ایسے لگ رہا تھا کہ سارے جسم کا خون ایک جگہ اکھٹا ہوگیا ہو میں سمجھ گیا کہ اب میری جان نکلنے والی ہے اور ساتھ ہی میری جان نکلنے لگی یہی وہ لمحہ ہوتا ہے جسکے لئے انسان اتنی تگ و دو اور محنت کرتا ہے میں اپنے آپ کو بہت ہلکا پھلکا محسوس کررہا تھا ۔