cousin se cousino tak urdu story part 2 - urdu kahaniyan

Latest

BANNER 728X90

Thursday 5 January 2023

cousin se cousino tak urdu story part 2

cousin se cousino tak urdu story part 2

 Cousin Sy Cousins Tak Episode 1(Part 1) | Complete Urdu Novel Romantic Kahani Urdu Novel Urdu Stories


کزنوں سے کزنوں تک قسط 2

Kazan 2


پتہ ؟ اور اس نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ میں اور تم ضرور کچھ گندی حرکتیں بھی کرتے ہوں گے اسہی لئیے تو ہر وقت ایک ساتھ رہتے ہیں۔یہ سب سن کر مجھےزبردست جھٹکا لگا ، میں نے تو کبھی ایسا سوچا ہی نہیں تھا ، یہ اور بات ہے کہ نوشابہ واقعی مجھے اچھی لگتی تھی اور میں جب بھی اپنی شادی کے بارے میں سوچتا تو نوشابہ کا چہرہ میرے تصور میں آجاتا تھا مگر میں نے کبھی پیار  ویار  کے بارے میں نہیں سوچا تھا ۔میں بولا اٹھو اور میرے ساتھ چلو میں ابھی اس کمینی سے پوچھتا ہوں اسکی ہمت کیسے ہوئی ایسی بات کہنے کی

 تم  نے ماہ رخ کو کیا کہا ہے ؟میں نے تسنیم کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا کیا کہا ہے میں نے ؟وہی تو میں پوچھ رہا ہوں کیا کہا ہے تم نے ماہ رخ کو ، ہمارے بارے میں اور تمہیں تکلیف کیا ہے ؟تسنیم  ہنستے ہوئے مذاق اڑانے کے انداز میں بولی مجھے تو بہت سی تکلیفیں ہیں تم دور نہیں کرسکتے اور نہ تمھارے بس کی بات ہے ۔ ویسے ایسا بھی کیا کہہ دیا میں نے ؟میں خود سے کہہ بھی نہیں پا رہا تھا آج سے پہلے میں نے نوشابہ وغیرہ کے سامنے کوئی ایسی ویسی بات نہیں کی تھی لیکن پھر بھی میں نے ہمت کرکے کہہ ہی دیا۔تم نے ماہ رخ سے کہا ہے کہ ارسلان اور نوشابہ ایک دوسرے سے پیار کرتے ہیں اور گندی گندی حرکتیں بھی کرتے ہیں ؟ ہاں کہا ہے میں نے ، اور تم لوگ ایسا کرتے بھی ہو ، مجھے سب پتہ ہے۔میں نے کہا تم بکواس کرتی ہو ہم تو ایسا کچھ بھی نہیں کرتے تم ہی کرتی ہونگی اسہی لئے تو ایسا بول رہی ہوں ہاں میں تو بہت کچھ کرتی ہوں اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ تم کیوں جلتے ہو ۔یہ کہہ کر وہ دونوں ہنسنے لگیں ۔اور ہم تینوں شرمندہ سا منہ لیکر ان کے سامنے کھڑے تھے اب مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ اس کمینی لڑکی کو کیا جواب دوں ۔ آخر اس سے جان بھی تو چھڑوانی تھی تو اسے کہاآج کے بعد میں تمھارے منہ سے ایسی کوئی بکواس نہ سنوں ہم ایسا کچھ نہیں کرتے ۔یہ کہہ کر ہم اپنے گھر کی طرف پلٹ پڑے اور پیچھے سے ان کے ہنسنے کی آوازیں آتی رہیں ۔ہم تینوں واپس گھر پہنچ گئے لیکن ہم تینوں ایک دوسرے سے نظریں چرا رہے تھے اور پتہ نہیں کیوں ایک طرح سے شرمندگی سی محسوس کر رہے تھے ۔ہم ایک دوسرے سے کوئی بات بھی نہیں کر پا رہے تھے۔اس واقعہ سے ایک تبدیلی ضرور آئی کہ نوشابہ نے اب مجھ سے باقاعدہ شرمانا شروع کردیا تھا ۔اور میں نے بھی نوشابہ کو اس نظر سے یعنی پسندیدگی کی نظر سے دیکھنا شروع کر دیا تھا ۔نوشابہ مجھے دیکھ دیکھ کر مسکراتی رہتی اور شرماتی رہتی ۔ اور میں بھی اسے بہت پسند کرنے لگا تھا ۔یہ بدلاو مجھے بہت اچھا لگتا تھا اسہی طرح دن گزرتے گئے اور ہماری پسندیدگی پیار میں بدل گئی ۔میں ان کے گھر سے واپس آگیا تھا مگر اب میرا دل اپنے گھر پر نہیں لگتا تھا اس لئے اکثر نوشابہ کے گھر کا چکر لگا لیتا تھا ۔ ہم دونوں ایک دوسرے سے پیار تو کرتے تھے مگر دونوں میں اتنی ہمت ہی نہیں تھی کہ اس کا اظہار کر سکیں ۔ہم اپنے پیار کا اظہار نظروں ہی نظروں میں کر لیا کرتے تھے ۔آپ بھی سوچتے ہونگے کہ ہم اتنے بزدل تھے  کہ اظہار بھی نا کرپائے  لیکن جس وقت کی میں بات کر رہا ہوں اس وقت ایسا نہیں تھا دیہاتوں میں اس قسم کی باتوں کو بہت معیوب سمجھا جاتا ہے اور کچھ ہماری فیملی بھی کھلے ذہن کی نہیں تھی ، اور دوسرے مجھ میں بھی اتنا حوصلہ نہیں تھا کیونکہ میں گھر سے بھی کم ہی باہر نکلتا تھا اسہی لیے ان سب باتوں سے بہت ڈر لگتا تھا۔مختصر یہ کہ اسہی طرح دن گزرتے گئے اور ہماری محبت اظہار کے بغیر ہی پروان چڑھتی گئی ۔ہم دونوں میں کچھ کرنے کی تڑپ بڑھ رہی تھی اور ہم موقع کی تلاش میں رہتے کہ کبھی اکیلے میں ملنے اور حال دل کہنے کا موقع مل جائے ۔جب ہم دسویں کے امتحان سے فارغ ہوئے تو انھیں دنوں ماموں شکیل کے بیٹے حسیب کی شادی شروع ہوگئی ۔یعنی ہمارا آخری پیپر تھا اور ان کی مہندی تھی ۔ہم سب گھر والے کچھ دن پہلے ہی ان کے گھر چلے گئے تھےرات کو میں بیٹھا پڑھ رہا تھا تو ایسے میں نوشابہ میرے پاس آگئی ۔ کیا کر رہے ہو ارسلان ؟ پیپر کی تیاری کر رہا ہوں کیوں کیا مہندی میں شامل نہیں ہونا  مجھے نہیں پتہ ، کل میرا آخری پیپر ہے میں نےمنہ بناتے ہوئے کہا پلیز ارسلان ایسا مت کرو ، آو باہر چلتے ہیں سب کتنا مزہ کر رہے ہیں ۔اور تمھاری وجہ سے سب مجھے کہہ رہے ہیں کہ ارسلان کتنی محنت کر رہا  ہے اور تمہیں کوئی فکر ہی نہیں ہے تمھارا بھی تو پیپر ہے ۔ جاو تم بھی جاکر پڑھائی کرو  تو ٹھیک ہے نا ابھی پڑھ لو مزے بعد میں کرلیں گے۔میں نے جان بوجھ کر ڈبل میننگ والی بات کی ۔ میں دیکھنا چاہتا تھا کہ وہ جواب میں کیا کہتی ہے۔ نوشابہ میری طرف غور سے دیکھتے ہوئے بولی نہیں مجھے  ابھی مزے کرنے ہیں۔میں بولا سوچ لو ۔نوشابہ بولی سوچ لیا ۔میں نے کہا تم نے بھاگ جانا ہے ۔نوشابہ مجھے چیلنج کرنے والے انداز میں بولی تمھاری بھول ہے  تم مجھے نہیں بھگا سکتے۔ تم ابھی مجھے جانتی نہیں ہو ۔ بہت اچھی طرح جانتی ہوں تمہیں ، جتنے تم تیس مار خان ہو۔ میں نے کہا ابھی کچھ کیا تو تم نے ابھی رونے بیٹھ جانا ہے ، چھوڑو رہنے دو مجھے ابھی پڑھنا ہے ۔نوشابہ نے جب یہ سنا تو آگے بڑھ کر میری کتاب کھینچ لی اور اپنے پیچھے چھپا لی ، اپنی کتاب واپس لینے کے لئیے میں اس کی طرف تیزی سے لپکا جسکی وجہ سے میرا سینہ سیدھا نوشابہ کے سینے سے جا ٹکرایا ۔ یہ پہلی بار تھی کہ کسی لڑکی کے نرم پہاڑ مجھے ٹچ ہوئے تھے۔مجھے بہت اچھا محسوس ہو رہا تھا مانو میں تو جنت کے مزے لے رہا تھا ۔بہت ہی نرم و گداز  اور چھوٹے چھوٹے سے تھے نوشابہ کے۔میں وہیں رک گیا جیسے مجھے سکتہ ہوگیا ہو میری بولتی بند ہو چکی تھی ۔اور نوشابہ بھی بالکل چپ چاپ کھڑی تھی ۔ ہم زندگی میں پہلی بار ایک دوسرے کے اتنے قریب آچکے تھے کہ ہم ایک دوسرے کی سانسیں بھی محسوس کر رہے تھے ۔ نوشابہ کے بارے میں تو کچھ کہہ نہیں سکتا مگر میرا حال بہت برا تھا اس کے لمس نے میرے اندر ہلچل سی مچا دی تھی اور اسکے ساتھ ہی چھوٹو آہستہ آہستہ سر اٹھانا شروع ہوگیا اس سے پہلے کہ آوارگی بڑھتی میں ایک جھٹکے سے پیچھے ہٹا اور باہر نکل گیا ۔بعد میں مجھے خود پر بہت غصہ آیا کہ اتنا اچھا موقع تھا اور میں کچھ بھی نہیں کر سکا نوشابہ لڑکی ہوکر بھی وہیں کھڑی رہی اور میں لڑکا ہونے کے باوجود بزدلوں کی طرح وہاں سے بھاگ آیا ۔ مگر میں کر بھی کیا سکتا تھا اس وقت میں ڈرتا بھی تو بہت تھا دوسرے میرا پہلا موقع تھا اور کانفڈینس کی کمی بھی تھی اور کسی کے آجانے کا ڈر بھی تو تھا اس کے بعد ہم دونوں ایک دوسرے سے نظریں چراتے رہے ایک دوسرے کو دیکھتے بھی رہتے اور جیسے ہی نظریں ملتیں تو اِدھر اُدھر دیکھنا شروع کردیتے میں نے کئی دفعہ نوٹ کیا کہ نوشابہ مجھے دیکھ رہی ہوتی تھی لیکن میں جیسے ہی اس کی طرف دیکھتا وہ نظریں چرا لیتی اور کچھ ایسا ہی میرا بھی حال تھا ۔میں نے اس کی آنکھوں میں محبت کا اقرار دیکھ لیا تھا مگر میں یہ چاہتا تھا کہ وہ اپنی زبان سے بھی اقرار کرنے میں پہل کرے  کیونکہ میں ایسا کرنے کے لئیے اپنے اندر حوصلہ پیدا نہیں کر پا رہا تھا اسہی کشمکش میں شادی کا فنکشن ختم ہوگیا اور ہم سب اپنے اپنے گھروں کو لوٹ گئے ۔کچھ دنوں کے بعد ہمارہ میٹرک کا رزلٹ بھی آگیا ۔ ہم اتنے ذہین اور مہنتی تو نہیں تھے کہ بورڈ ٹاپ کر لیتے لیکن پاس ضرور  ہو گئے تھے اور میرے لئے تو یہ بھی بہت تھا ۔ میرے 850 میں سے 653 نمبر آئے تھے اور نوشابہ کے 850 میں سے 601 نمبر آئے تھے ۔ سب  ہمارے پاس ہونے پر بہت خوش تھے  ۔ ماموں نے سعودی عرب سے ہمارے پاس ہونے کی خوشی میں انعام کے طور پر دو موبائل فون بھیج دئیے ایک میرے لئیے اور دوسرا نوشابہ کے لئیے ۔موبائل ملنے پر ہم دونوں بہت خوش تھے ۔ سچ پوچھو تو اتنی خوشی ہمیں پاس ہونے کی نہیں ہوئی تھی  جتنی موبائل ملنے پر ہوئی تھی ۔اب ہم دونوں کے پاس موبائل تھا اور ہم ایک دوسرے کو شعر وشاعری اور لطیفوں کے میسج کردیا کرتے تھے لیکن ابھی تک ہماری بات چیت نہیں ہوپائی تھی ۔ پھر ایک دن تقریباً 4بجے کے قریب اگست کی 18 تاریخ جمعرات کے دن نوشابہ کا میسج آگیا ۔ کیا تم مجھ سے دوستی کرو گے  ارسلان ؟میں نے کہا مجھے تو لگتا ہے کہ ہم پہلے ہی بہت اچھے دوست ہیں ۔نوشابہ کہنے لگی وہ والی دوستی نہیں بلکہ پکی والی دوستی کرو گے کیا ؟میں  نے کہا دوستی تو دوستی ہی ہوتی ہے یہ پکی والی اور کچی والی کیا ہوتی ہے؟نوشابہ کہنے لگی پکی والی دوستی وہ ہوتی ہے جس میں ایک دوسرے سے شرمائے بغیر دل کی ہر بات کرسکتے ہیں ،اب بتاو کرو گے مجھ سے ایسی دوستی؟میں نے کہا اگر ایسی بات ہے تو مجھے منظور ہے ۔نوشابہ کہنے لگی تھینک یو ویری مچ ، تو پھر آج سے ہم پکے والے دوست ۔میں نے کہا ہاں ہاں بالکل پکے والے دوست ۔پھر اس دن کے بعد سے ہماری بات چیت میسج پر شروع ہوگئی اور ہم سارا دن میسج پر لگے رہتے تھے ۔سارا دن اِدھر اُدھر کی باتیں ہوتیں رہتی مگر ہم دونوں میں سے کسی نے بھی اب تک اظہار محبت نہیں کیا تھا شاید وہ میرے منہ  سے سننا چاہتی تھی اور میں چاہتا تھا کہ پہل وہ کرے اسی کشمکش میں کافی دن گزر گئے پھر ایک دن ایسے ہی باتیں کرتے کرتے نوشابہ نے مجھ سے پوچھا۔ تم کسی سے پیار کرتے ہو کیا ؟میں نے کہا ہاں کرتا تو ہوں ۔نوشابہ کہنے لگی اچھا بتاو کون ہے وہ ؟میں نے کہا تم جانتی ہو اسے ۔ بتاو نا کون ہے؟میں نے کہا میری کزن ہے وہ بہت ہی پیاری ہےنوشابہ نے کہا نام بتاو اس کا ،کونسی کزن ہے۔ میں تمہیں اس کا نام  نہیں بتاوں گا  تم خود ہی گیس کرلو نوشابہ کہنے لگی نہیں نا تم خود ہی بتا دو اب تو ہم پکے والے دوست ہیں مجھ سے کیوں چھپا رہے ہو ۔میں نے کہا ہاں دوست تو ہیں مگر میں سوچتا ہوں اگر میں نے اسکا نام بتا دیا تو وہ ناراض نہ ہو جائے ۔نوشابہ کہنے لگی کیا وہ بھی تم سے پیار کرتی ہے

اور کیا تم دونوں نے کبھی اظہار محبت بھی کیا ہے ۔میں نے کہا لگتا تو ہے کہ وہ بھی مجھ سے پیار کرتی ہے مگر شاید وہ بھی میری طرح اظہار کرنے سے ڈرتی ہےنوشابہ کہنے لگی اچھا اب بتا بھی دو آخر وہ ہے کون  ہے میں نے کہا میں تمہیں بتا تو دوں لیکن اگر وہ غصہ ہوگئی تو ؟نوشابہ کہنے لگی تم بس اسکا نام بتادو وہ غصّہ نہیں ہوگی ۔تم کیسے کہہ سکتی ہو کہ وہ غصّہ نہیں ہوگی جبکہ تم اس کا نام بھی نہیں جانتی نوشابہ کہنے لگی مجھے پتہ ہے بس ، اب تم بول بھی دو جو تمہیں کہنا ہے۔یہ اس کی طرف سے محبت کا اظہار کروانے کا کھلا دعوت نامہ تھا مجھے بھی کچھ حوصلہ ہوا میں نے سوچا یار ارسلان یہی موقع ہے آج کھل کر اپنے دل کی بات کہہ ڈال۔