causion se cousion tak episode 4 | کزنوں سے کزنوں تک قسط نمبرچار - urdu kahaniyan

Latest

BANNER 728X90

Friday 6 January 2023

causion se cousion tak episode 4 | کزنوں سے کزنوں تک قسط نمبرچار

causion se cousion tak episode 4 | کزنوں سے کزنوں تک قسط  نمبرچار





کزنوں سے کزنوں تک قسط  نمبرچار


میرا ہاتھ جونہی نوشابہ  کے ڈیش بورڈ کے کور کی سٹرپ کو ٹچ ہوا تو ہم دونوں کو ایک ہی وقت میں جھٹکا سا لگا اور نوشابہ کے منہ سے ہلکی سی سسکی نکل گئی اور اس کے ساتھ ہی میں نے اپنا ہاتھ واپس کھینچ لیا ۔ شدت جذبات سے میرا جسم سن ہوگیا تھا ۔ نوشابہ نے کچھ دیر میرا انتظار کیا جب میں نے کوئی حرکت نہ کی تو کچھ ہی دیر میں اسکا میسج آگیا کیا ہوا میرے شہزادے کو ؟میں نے کہا کچھ نہیں بس ایسے ہی , تم نے آواز نکالی تو میں ڈر گیا کہیں مشال یا امی نہ سن لیں بس اسی لئیے ہاتھ ہٹا لیا نوشابہ بولی واہ بھئی ہمارا شہزادہ تو ڈرتا بھی ہے ۔ اچھا اب نہیں نکالوں گی آواز تم جو کرنا چاہتے ہو کرتے رہو میں نے تمہیں اچھا لگ رہا ہے؟نوشابہ کہنے لگی ہاں بہت زیادہ ، اسی لیے تو کہہ رہی ہوں ۔میں  اور انجوائے کرنا ہے تو مجھے کچھ بھی کرنے سے روکنا مت اور کوئی آواز بھی نہ نکالنا ۔نوشابہ کہنے لگی ارے بابا نہیں روکوں گی اپنی جان کو جو تمھارا دل چاہے کرو آج میں تمھاری ہوں میں کوشش کروں گی کوئی آواز نہ نکلے اچھا ہی اتنا لگ رہا تھا کہ مجھ سے کنٹرول نہ ہوسکا ۔میں بولا تو پھر ٹھیک ہے میری شہزادی تم بس خود پر قابو رکھنا نوشابہ بولی اچھا میری جان باقی باتیں بعد میں کرلینا ابھی تو وہ کرو جو کرنا چاہتے ہو میرے شہزادے میں بولا  بڑی آگ لگی ہے ؟ ابھی بجھاتا ہوں نوشابہ کہنے لگی دیکھتے ہیں کیسے بجھاتے ہو۔یہ آگ بھی تو تم نے ہی لگائی ہے ۔اب میں نے اسکے میسج کا جواب دینے کے بجائے اپنا ہاتھ دوبارہ اسکے چہرے پر رکھ دیا اور پہلے کی طرح سہلانا شروع کر دیا پھر اسہی طرح ہاتھ گھماتے گھماتے اسکی گردن سے لاتے ہوئے کمر پر پہنچ گیا اس بار وہاں تک پہنچنے میں مجھے زیادہ ٹائم نہیں لگا اب میرا ہاتھ دوبارہ اسکے ڈیش بورڈ کور کے سٹریپ پر تھا جانے اس جگہ ایسی کیا بات تھی کہ ہم دونوں کو پھر سے جھٹکا لگا لیکن اس بار میں پیچھے نہیں ہٹا اور نا ہی نوشابہ نے کوئی آواز نکالی میں کافی دیر وہیں پر ہاتھ پھیرتا رہا میرا ہاتھ اسکی کمر پر جہاں تک پہنچ سکتا تھا میں اسے سہلاتا رہا مجھے بہت  اچھا لگ رہا تھا اور نوشابہ کی سانسیں اسکے حال کا پتہ دے رہیں تھیں ۔ نوشابہ کے جسم کا رواں رواں شدت جذبات سے کھڑا چکا تھا  جسکی وجہ سے مجھے اپنے ہاتھ میں عجیب سی سنسناہٹ محسوس ہو رہی تھی ۔پھر میں نے اپنا ہاتھ  واپس کر لیا اور نوشابہ کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر پیچھے کو دبایا تو وہ سمجھ گئی کہ میں کیا کہنا چاہتا ہوں ۔اب نوشابہ بالکل سیدھی ہوکر لیٹ گئی تھی ۔  میں پھر سے اپنا ہاتھ اسکے چہرے اور گردن پر پھیرنے لگا کچھ دیر ایسا کرنے کے بعد میں نے اپنا ہاتھ نوشابہ کی قمیض کے اوپر سے ہی آگے لے جانا شروع کیا  اسے زوردار جھٹکا لگا اور اس نے اپنے دونوں ہاتھوں کو میرے ہاتھ کے اوپر رکھ دیا ۔اب نوشابہ میرے ہاتھوں کو دبا اور سہلا رہی تھی مجھے لگ رہا تھا جیسے مکھن میں ہاتھ ڈالیں ہوں مجھے بہت اچھا محسوس ہو رہا تھا ۔اب میں نے نوشابہ کے ہاتھ پکڑے اور انھیں سائیڈ پر کر دیا نوشابہ نے اس پر کوئی مزاحمت نہیں کی میرے سارے وجود میں مزے کی لہریں دوڑ رہیں تھیں ۔ میں جو بھی نوشابہ کے ساتھ کر رہا تھا وہ میرا بھرپور ساتھ دے رہی تھی اس نے ابھی تک مجھے کسی بات سے روکا نہیں تھا ۔نوشابہ نے ایک شرارت کی اور میرے گال پر زور سے چٹکی کاٹ لی اس اچانک حملے سے میرے منہ سے آواز نکل گئی جسکی وجہ سے امی کی آنکھ کھل گئی اور میں سیدھا ہوکر اپنی چارپائی پر لیٹ گیا اور نوشابہ کو میسج کیا ہاں تو میری جان کیسا محسوس ہورہا ہے۔نوشابہ  کہنے لگی کچھ مت پوچھو میرے شہزادے ، میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ اس کام  میں اتنے مزے ہوتے ہیں سچ پوچھو تو ابھی تک ہواوں میں اُڑ رہی ہوں ۔ اُف توبہ میری تو جان ہی نکل گئی ہے۔میں  نے کہا ابھی اور انجوائے کرنا ہے کیا میری شہزادی کو ؟ نوشابہ کہنے لگی نہیں بس اتنا ہی بہت ہے آج کے لئے اسے ہی سنبھال لوں تو بڑی بات ہے مجھ سے تو اپنی دھڑکنوں پر ہی قابو پانا مشکل ہو رہا ہے ،آئی لو یو سو مچ اینڈ گڈ نائٹ  میری جان  ۔میں نے کہا  ہاں جی اب تو ویری ویری گڈ نائٹ بھی ہوگا تمارا کام جو ہو گیا ہے ، بس اپنے بارے میں ہی سوچنا میرا بھی کچھ خیال ہے تمہیں ؟ نوشابہ کہنے لگی  تمہیں کیا ہوا ہے اب۔ جناب تمھارے لئے تو جان بھی حاضر ہے بس ایک بار اشارہ تو کرو ۔میں کہنے لگا  وہی جو ابھی تمہیں تھا ، تمھاری تڑپ تو  ختم ہوگئی مگر میری اور بھی بڑھ گئی ہے ۔میں تو تڑپ رہا ہوں اس آگ میں جل رہا ہوں ۔

نوشابہ کہنے لگی اچھا تو میرے شہزادے اب یہ بتاو میں ایسا کیا کروں کہ تمھاری تڑپ بھی ختم ہوجائے ۔میں نے کہا وہی جو میں نے کیا ہے بس وہی کرو۔نوشابہ کہنے لگی لو اس میں کیا ہے میں ابھی اپنے جانو کی تڑپ کو دور کر دیتی ہوں ۔میں نے کہا اچھا جی ، تو پھر شروع ہوجاو اب باری تمھاری ہے ۔یہ کہہ کر میں نے کمبل اتار دیااس ہی لمے مجھے اپنے سینے پر نوشابہ کا ہاتھ محسوس ہوا اور میرے جسم میں جیسے کرنٹ کی لہریں دوڑنے لگیں ۔وہ اپنا ہاتھ میرے سینے پر پھیرنے لگی اور آہستہ آہستہ ہاتھ کو نہچے کی طرف لے جانے لگی ۔میں خود کو کسی اور ہی دنیا میں محسوس کر رہا تھا ، میرا دل کر رہا تھا کہ یہ رات کبھی ختم نہ ہو اور نوشابہ ایسے ہی کھیلتی رہے ۔لیکن نوشابہ زیدہ دیر صبر نہ کرسکی اور جلدی سے اپنا ہاتھ کو منزل تک لے گئی میرے پورے  بدن میں سنسناہٹ کی لہریں دوڑ گئیں ، یہ پہلی بار تھی کہ کسی لڑکی نے میرے کو چھوا تھا ااور وہ بھی اتنے پیار سے ۔ لیکن اسے چھوتے ہی نوشابہ نے اپنا ہاتھ روک دیا اب وہ کوئی بھی حرکت نہیں کر رہی تھی ۔میں نے کچھ دیر انتظار کیا اور پھر سے وہ مصروف ہو گئی میرے جسم میں مزےکی لہریں دوڑنے لگتیں اب نوشابہ تیزی سے چل رہی تھی اور میں ہواوں میں اڑتا ہوا محسوس کر رہا تھا ۔نوشابہ کافی دیر ایسے ہی چلتی رہی اچانک مجھے گھبراہٹ سی محسوس ہوئی ایسے لگ رہا تھا کہ سارے جسم کا خون ایک جگہ اکھٹا ہوگیا ہو میں سمجھ گیا کہ اب میری جان نکلنے والی ہے اور ساتھ ہی میری جان نکلنے لگی یہی وہ لمحہ ہوتا ہے جسکے لئے انسان اتنی تگ و دو اور محنت کرتا ہے میں اپنے آپ کو بہت ہلکا پھلکا محسوس کررہا تھا ۔

طوفان گزر گیا تھا اور اب ہر طرف سکون ہی سکون تھا ایسے میں میرے موبائل پر میسج رسیوو ہوا ۔ میں سمجھ گیا کہ یہ میری جان کے علاؤہ کسی کا نہیں ہوسکتا ۔نوشابہ کا ہی تھا ہاں میری جان اب بتاؤ اب تو خوش ہو نا اب تو تمھاری آگ بھی بجھا دی میں نے ۔میں نے کہا میری جان , میری زندگی آج میں اتنا خوش ہوں کہ بتا نہیں سکتا اور یہ سب تمھاری وجہ سے ممکن ہوسکا ہے تمھارا بہت بہت شکریہ آئی لو یو میری زندگی ۔نوشابہ کہنے لگی تمھارا بھی بہت شکریہ تم نے بھی آج میری زندگی بدل دی ہے اب اپنی جان کے لئے اور کوئی حکم ہے تو وہ بھی بتا دو میں نے کہا کہنا تو بہت کچھ ہے مگر تم نے ماننا ہی نہیں ۔نوشابہ کہنے لگی ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ میرا جانو کچھ کہے اور میں نہ مانوں؟تم ایک بار کہہ کر تو دیکھو ۔میں کہنا تو کچھ اور ہی چاہتا تھا پر کچھ سوچ کر میں نے بات بدل دی اور کہا میں نے کہا تمھاری بلبل پر کافی بال ہیں اور مجھے صاف ستھری بلبل چاہیے آئندہ اسے بالکل نیٹ اینڈ کلین ہونا چاہیے۔

نوشابہ بولی اوہ سوری ویری سوری میری بلبل کے مالک ، میں نے تو سوچا ہی نہیں تھا کہ اتنا سب ہو جائے گا ورنہ میں اپنی راج کماری کو اسکے راجکمار کے لئیے بالکل تیار کرکے ہی آتی آئندہ شکایت کا موقع نہیں دوں گی میں اپنے شہزادے کو

اب میں اپنی راجکماری کو ہر وقت اسکے راجکمار کے لئیے بنا سنوار کر رکھوں گی۔ 

میں نے کہا پھر اب کیا پروگرام ہے اگر سونا نہیں ہے تو ایک بار اور ہوجائے؟نوشابہ کہنے لگی نہیں ،نہیں بس اب سوتے ہیں صبح اٹھنا بھی ہے ویسے بھی بہت تھکن ہوگئی ہے ۔ لو یو اینڈ گڈ نائٹ میرے شہزادے ۔میں نے بھی لو یو ٹووو اینڈ گڈ نائٹ کہا اورپھر میں اٹھا اور باتھ روم چلا گیا بنیان بن دھلے کپڑوں میں ڈالی ہاتھ وغیرہ دھوئے اور واپس آکر لیٹ گیا اور ابتک ہونے والے ایک ایک لمحے کو سوچتے سوچتے نہ جانے کب میں نیند کی گہری وادیوں میں اترتا چلا گیا ۔ہم دونوں چونکہ اناڑی تھے یعنی ہمارا پہلا چانس تھا اسے پہلے اس قسم کا کوئی تجربہ بھی نہیں تھا ہماری آپس میں بھی کبھی کوئی اس قسم کی بات چیت نہیں ہوئی تھی اس حساب سے ہمارا پہلی دفعہ کا تجربہ انتہائی کامیاب رہا تھا 

اور اس بات کا ثبوت ہماری نیند تھی ایسی زبردست نیند کہ صبح تک شاید کروٹ بدل کر بھی نہیں دیکھا پہلی ہی بار میں اتنا کچھ ہوجانے کی وجہ سے ہم بہت ایکسائٹڈ ہوگئے تھے۔صبح دیر سے آنکھ کھلی ،کالج سے چھٹیاں تھیں اس لئیے کوئی مسئلہ نہیں تھا ۔میں جیسے ہی کمرے سے باہر نکلا تو آپی شفق یعنی میرے چچا کی بڑی بیٹی کی نظر مجھ پر پڑ گئی وہ فوراً بولی ، اٹھ گئے افسر صاحب ۔میں نے جواب دیا ، جی آپی اٹھ گیا ۔شفق آپی بولی اتنی دیر سے اٹھے خیر تو ہے کیا رات کو سوئے نہیں تھے ۔میں نے جواب دیا  نہیں ایسی تو کوئی بات نہیں بس ایسے ہی لیٹ اٹھا آنکھ ہی نہیں کھلی ۔شفق آپی بولی اچھا چلو اب جلدی سے فریش ہو جاؤ میں تمھارے لئے ناشتہ بنا دیتی ہوں تم ناشتہ کر لینا ۔میں بولا جی اچھا آپی میں فریش ہوکر آتا ہوں ۔یہ کہہ کر میں نہانے چلا گیا اس کے بعد ناشتہ کیا نوشابہ بھی وہیں گھوم رہی تھی مگر وہ نہ تو میری طرف دیکھ رہی تھی اور نا ہی مجھ سے نظریں ملا رہی تھی  ۔ سارا دن اس کا رویہ ایسا ہی رہا وہ مجھ سے بہت شرماتی رہی اور میں نوشابہ  کی ایسی حالت کو انجوائے کرتا رہا ۔رات کو کھانا کھانے کے بعد سب ٹی وی دیکھنے بیٹھ گئے ٹی وی ہمارے کمرے میں ہی ہوتا تھا ۔ میں پروگرام دیکھ رہا تھا کہ مجھے لگا کوئی مجھے مسلسل دیکھ رہا ہے میں نے نظریں اٹھا کر دیکھا تو نوشابہ اپنی پھوپھو یعنی میری امی  کی گود میں سر رکھ کر لیٹی ہوئی تھی اور مجھے دیکھ رہی تھی اسکی نظروں میں اس وقت میرے لئیے دنیا جہان کی محبت سمٹ آئی تھی میں خود کو اس وقت دنیا کا خوش قسمت ترین انسان سمجھ رہا تھا اور مجھے خود پر رشک آرہا تھا کہ اتنی خوبصورت لڑکی مجھے اس قدر چاہتی ہے ۔ اب میں بھی اس کی طرف بار بار دیکھنے لگا ۔تبھی میرے موبائل پر ایک میسج رسیووہوا میں نے دیکھا تونوشابہ ہی کا میسج تھا