causion se cousion tak episode 5| کزنوں سے کزنوں تک قسط نمبرپانچ - urdu kahaniyan

Latest

BANNER 728X90

Monday 9 January 2023

causion se cousion tak episode 5| کزنوں سے کزنوں تک قسط نمبرپانچ

causion se cousion tak episode 5| کزنوں سے کزنوں تک قسط  نمبرپانچ



نوشابہ کہنے لگی میری طرف اس طرح بار بار کیوں دیکھ رہے ہو سب ہی یہاں بیٹھے ہیں اگر کسی نے دیکھ لیا یا کسی کو شک ہوگیا تو ؟میں نے کہا تو پھر تم کیوں دیکھ رہی ہو ؟ کیا تمھیں دیکھ کر کسی کو شک نہیں ہوگا ؟نوشابہ کہنے لگی میرے بھولے ساجن تم آگے بیٹھے ہوئے ہو اور ٹی وی بھی آگے ہی رکھا ہے جبکہ تم مڑ مڑ کر مجھے دیکھ رہے ہو ۔میں نے کہا  ہاں جی جیسے سب سے زیادہ سیانی تو بس تم ہی ہو نا ۔نوشابہ کہنے لگی اچھا بس نا اب مجھے دیکھنے بھی دو اور تم نے بالکل نہیں دیکھنا ،

ٹھیک ہے نا ؟میں نے کہا جو حکم میری شہزادی ، نہیں دیکھوں گا ۔ بس اب تو خوش ۔اس کے بعد نوشابہ مجھے مسلسل گھورتی اور آنکھوں ہی آنکھوں میں نہارتی رہی 9 بج گئے اور ابو جان ہیڈلائن دیکھنے کے بعد ٹی وی کے آگے سے اٹھ کر اپنے کمرے میں چلے گئے اور یہ ہمارے لئیے بھی ٹی وی بند کرکے سونے کا اشارہ تھا ابو کے جانے کے بعد میں اٹھ کر واش روم چلا گیا اور جب واپس آیا تو سب لیٹ چکے تھے نوشابہ آج بھی اسہی جگہ پر لیٹی تھی میں اپنی چارپائی کے قریب آیا اور یہ کہہ کر کہ کل میرے اوپر کیڑیاں چڑھ آئیں تھیں چارپائی کو دیوار سے تھوڑا سا نوشابہ کی چارپائی کے قریب کرلیا ۔ فاصلہ زیادہ ہونے کی وجہ سے کل رات میرا ہاتھ تھک گیا تھا ایک بات جو میں نے نوٹ کی ہے شاید آپ بھی اس سے اتفاق کریں کہ جو لوگ زیادہ شرمیلے ہوتے ہیں جب ان کی شرم کھلتی ہے تو وہ اتنے ہی زیادہ بولڈ ہوجاتے ہیں اور یہی کچھ میرے اور نوشابہ کے معاملے میں بھی ہوا جب سے ہمارے درمیان شرم کا پردہ اٹھا تھا ہماری بولڈنس میں اضافی ہوگیا تھا اور اسہی بولڈنس نے ہم سے کیا کیا کروا دیا وہ سب آپ کو آگے آگے معلوم ہو ہی جائے گا ۔بہرحال چارپائی آگے سرکانے کے بعد میں بھی لیٹ گیا ۔ تھوڑی ہی دیر میں اس کا میسج آگیا ۔جانو جی کیا بات ہے آج چارپائی اتنی قریب کیوں کرلی خیر تو ہے پروگرام کیا ہے ؟میں نے کہا جانو کی جان یہ سب تمھارے لئے ہی کیا ہے رات اتنے فاصلے کی وجہ سے ہاتھ تھک گیا تھا آج سوچا قریب سے اپنی شہزادی کو زیادہ مزے کراؤں گا ۔نوشابہ کہنے لگی اچھا جی تو یہ بات ہے ، لگتا ہے آج میرے شہزادے کے ارادے کچھ زیادہ نیک نہیں ہیں ۔

میں نے کہا ہاں جی بس کچھ ایسا ہی ہے ، تم ایک بات تو بتاؤ ؟نوشابہ بولی پوچھ لو ، ہم نے کونسا منع کرنا ہے اپنے جانو کو ۔میں نے کہا دن میں ایسا کیا عذاب آگیا تھا کہ ایک بار بھی بات نہیں کی ۔ تمہیں پتہ ہے سارا دن کتنا تڑپتا رہا ہوں ۔نوشابہ بولی سچ بتاؤں ، رات جو کچھ بھی ہوا اسے سوچ سوچ کر مجھے تم سے بہت شرم آرہی تھی بس اسہی وجہ سے تم سے بات نہ کر پائی میں نے کہا واہ بھئی کیا بات ہے رات کو تو بڑے مزے کر رہی تھی اور دن میں شرم آگئی ، بہت خوب میری شہزادی بالکل ٹھیک جا رہی ہو ۔نوشابہ بولی رات کو کونسا تم نظر آرہے تھے اندھیرے میں جو کیا ، سو کیا پر روشنی میں تو اس بارے میں سوچ کر بھی شرم آتی ہے بلکہ میں تو تم سے شادی کے بعد بھی ایسے ہی شرماتی رہوں گی ۔میں نے کہا اچھا بھئی شرماتی رہو مجھے کیا ۔اچھا ایک بات تو بتاو ، میرا کام کیا؟نوشابہ بولی کونسا کام  ؟ نوشابہ کو سمجھ آگیا تھا کہ میں کس بارے میں بات کر رہا ہوں بس وہ مزے لینا چاہتی تھی میں نے کہا ارے وہی کام جو رات کو بولا تھا ۔نوشابہ کہنے لگی یار مجھے سمجھ نہیں آرہا اور یاد بھی نہیں آرہا کہ تم نے کوئی کام بتایا تھا کھل کر بتاؤ نا ۔میں سمجھ گیا کہ نوشابہ چاہتی ہے کہ اس سے کھل جاؤں اور اس سے کھلے ڈھلے الفاظ استعمال کروں ان الفاظ میں ایسا جادو ہے کہ جب ان کا استعمال کیا جائے تو اور طرح کا مزہ محسوس ہوتا ہے اور اگر یہ الفاظ آپکے محبوب کی زبان سے ادا ہورہے ہوں تو مزہ دوبالا ہو جاتا ہے لیکن میں ابھی نوشابہ کو ایکدم اس سٹیج پر لانا نہیں چاہتا تھا ۔میں نے کہا میری راجکماری کی ٹنڈ کی ؟نوشابہ بولی تمھاری کب سے ہوگئی؟ راجکماری تو میری ہے اوکے میں نے کہا تمھاری ہے نہیں۔ بلکہ تمھاری تھی اب یہ میری ہو چکی ہے اگر میری بات پر یقین نہیں ہے تو راجکماری سے ہی پوچھ لو خود ہی بتادے گی کس کی ہے ۔

نوشابہ بولی اسے تو تمھارا نشہ چڑھا ہوا ہے وہ تو تمھارا ہی کہے گی ۔میں نے کہا اچھا اب ٹھیک سے بتا بھی دو نا ۔نوشابہ کہنے لگی تم بھی ٹھیک سے پوچھو نا ۔نوشابہ چاہتی تھی کہ میں اسکی بلبل کا نام لے کرپوچھوں تو میں نے بھی کھلنے کا فیصلہ کرلیا ۔میں نے کہا اچھا بابا ، کیا تم نے بلبل کے پر صاف کر لئیے ہیں یا نہیں ۔نوشابہ بولی ہائے میری جان بالکل صاف ایک بھی بال نہیں بچا تمھارے لئے چمکا دی ہے میں نے تمھاری بلبل میں نے کہا بہت خوب اس کا مطلب ہے آج تو اور بھی مزہ آنے والا ہے نوشابہ : اچھا اب یہ بتاؤ میری پینسل کا کیا حال ہے ؟میں نے کہا پینسل نہیں ہے پین بولو اسے پین کہتے ہیں پینسل تو بچوں کی ہوتی ہے ۔نوشابہ بولی اتنی سی تو ہے پہلے اسے پین  کہلانے کے قابل تو کر لو  ہا ہا ہا ہا ۔میں اسکی بات سن کر شرمندہ سا ہوگیا لیکن بات جاری رکھتے ہوئے اس سے پوچھا ، تمھیں کتنا بڑا چاہیئے نوشابہ بولی بہت بڑا ، بہت بڑا میں نے کہا پھر بھی بتاؤ تو سہی کتنا بڑا لینا چاہتی ہو تم ۔نوشابہ بولی کم ازکم اتنا بڑا تو ہو جتنا کل رات تم نے میرے ہاتھ میں دیا تھا ہاہاہاہاہا  میں تو مزاق کر رہی تھی میرا جانو مجھ سے ناراض تو نہیں ہوگیا نا ۔میں نے کہا نہیں تم مجھے سچ بتاؤ کیا واقعی تمہیں میرا پین چھوٹا لگا ہے ۔نوشابہ بولی میں واقعی مزاق کر رہی تھی میں نے تو کل پہلی بار ہی دیکھا ہے اس سے پہلے تو صرف رضا اور منیر نوشابہ کے چھوٹے بھائی کے ہی دیکھے تھے وہ تو میری چھوٹی انگلی سے بھی چھوٹے ہیں۔میں بولاچلو ٹھیک ہے ۔مگر میرے دماغ میں یہ بات بیٹھ گئی تھی کہ اب اس کا بھی کچھ کرنا پڑے گا اس کے بغیر بھی گزارہ مشکل ہے۔اس کے بعد ہمارا وہی کھیل دوبارہ شروع ہوگیا اور میں اس کے چہرے گردن کو چھیڑ رہا تھا کہ نوشابہ نے آج پھر میرے بازو پر کچھ لکھنا شروع کردیا لیکن مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا جب بہت کوشش کے بعد بھی کچھ سمجھ نہیں آیا تو میں نے اپنا ہاتھ واپس کھینچ لیا اور اسے میسج کیا ۔ کیا ہوا نوشابہ کیا لکھ رہی ہو بازو پر مجھے سمجھ نہیں آرہا ۔ تم کل بھی کچھ لکھ رہی تھیں نوشابہ کہنے لگی بس چھوڑو ، اب اس بات کو رہنے دو ۔میں نے کہا نہیں پہلے بتاؤ کیا لکھا تھا ؟ 

نوشابہ کہنے لگی میں نے کل لکھا تھا کہ بس اوپر تک ہی رہنا ۔ نیچے کی طرف مت جانا ۔ میں نے کہا اور آج کیا لکھا تھا ؟ اب بتا بھی دو کیوں ستا رہی ہو ۔ نوشابہ بولی میں نے لکھا ہے ، وہ کام کریں ؟ میں نے کہا میری جان کھل کر بتاؤ نا کیا کام کرنے کا کہہ رہی ہو ؟نوشابہ کہنے لگی تمہیں سب پتہ ہے مجھے کیوں تنگ کر رہے ہو میرا بہت دل کر رہا ہے مگر میں کھل کر نہیں بتا سکتی مجھے شرم آتی ہے تم سمجھ جاؤ نا میں  نے کہا نہیں بھئی نام لے کر بتاؤ ، مجھے ایسے سمجھ نہیں آرہا ۔نوشابہ بولی تم بھی نا ۔میں نے کہااب بتا بھی دو ، جلدی کرو۔نوشابہ کہنے لگی ارسلان میں چاہتی ہوں آج  ہم فل بہک جائیں میں نے کہا پتہ بھی ہے بہکنا کیا ہوتا ہے کیسے ہوتا  یا پھر ایسے ہی جو دل میں آیا کہہ دیا ؟ نوشابہ کہنے لگی ہاں مجھے سب پتہ ہے میں نے بھکنے کے بارے میں بہت کچھ سن رکھا ہے ۔میں نے کہا تو پھر بتاؤ نا کیسے ہوتا ہے ؟نوشابہ بولی جب ساری حدیں پھلانگ دی جاتی ہیں اسے بھکنا کہتے ہیں ۔میں نے کہا کہ اس کا مطلب اب تم فلی انجوائے کرنا چاہتی ہو ؟ نوشابہ کہنے لگی ہاں میں نے کرنا ہے ، اور ابھی کرنا ہے ۔میں نے کہا یار پاگل ہوگئی ہو کیا تمھیں پتہ بھی ہے پہلی دفعہ کتنا مشکل ہو تا ہے تم کیسے برداشت کرو گی وہ بھی بنا آواز نکالے نوشابہ کہنے لگی بس مجھے نہیں پتہ ، مجھے ابھی انجوائے کرنا ہے۔ میں اور کچھ نہیں سننا چاہتی ۔میں نے کہا میرے پاس پروٹیکشن کیلیے بھی کچھ نہیں اور اگر کچھ الٹا سیدھا ہوگیا تو کیا کریں گے ، ضد مت کرو تم میری بات سمجھنے کی کوشش کرو نوشابہ بولی پھر ہم شادی کر لیں گے میں نے کہہ دیا نا ابھی اور اسہی وقت میں نے کہا یار تم میری مجبوری کو سمجھو امی اور مشال بھی یہیں ہیں ان کو پتہ چل جائے گا ۔نوشابہ بولی کچھ نہیں ہوتا ، بس میں نے آج ہی کرناہے ورنہ یاد رکھنا میں شادی تک تمہیں ہاتھ بھی  لگانے نہیں دوں گی ۔میں نے کہا چلو پھر ٹھیک ہے ہم شادی کے بعد ہی  کریں گے اب خوش ؟نوشابہ بولی تو پھر ٹھیک ہے تم میرے ساتھ زور زبردستی نہیں کرو گے اور نہ ہی مجھے مجبور کرو گےمیں نے کہا ہاں مجھے منظور ہے میں نے سوچا کہ بعد میں اسے کسی طریقے سے منا لوں گا ابھی تو جان چھڑا لوں مجھے امی اور مشال کے اٹھ جانے کا خوف تھا نوشابہ کہنے لگی نہیں مجھے تمھاری بات پر بھروسہ نہیں ہے پہلے تم قسم کھاؤ ۔میں نے کہا تم تو پاگل ہوگئی ہو ایسی باتوں پر بھی کوئی قسم کھاتا ہے ؟ میں نے نہیں کھانی کوئی قسم ۔نوشابہ کہنے لگی اچھا تو پھر میں اپنے ابو کی قسم  کھاتی  ہوں کہ شادی کے بعد میں نے تمہیں بھی نہیں کرنے دینا اگر تم آج نہیں کروگے تو ۔میں اب بری طرح سے پھنس گیا تھا مجھے پتہ ہے کہ نوشابہ اپنے ابو سے بہت محبت کرتی ہے اور وہ کبھی ان کے نام کی قسم نہیں توڑے گی اور جو کچھ کہہ رہی ہے ضرور کرے گی ۔میں نے کہا یار ایسا کیسے ہوسکتا ہے تم خود ہی سوچو یہ موقع نہیں ہے ہم پھنس جائیں گے ۔نوشابہ کہنے لگی مجھے کچھ نہیں پتہ میں نے جو کہنا تھا کہہ دیا اب اگر پروگرام ہو تو مجھے اٹھا لینا ورنہ گڈ نائٹ مجھے اس پر غصّہ بھی بہت آرہا تھا اور اسکے بچپنے اور ضد پر پیار بھی آرہا تھا میں نے سوچا جو ہوگا دیکھا جائے گا اور اسے گڈ بائے بول کر میں بھی سوگیا ۔صبح اٹھے تو سب کچھ نارمل تھا نوشابہ کا موڈ بھی بالکل ٹھیک تھا اس کے کسی بھی عمل سے محسوس نہیں ہو رہا تھا کہ وہ رات ناراضگی میں سوئی تھی ، آج وہ میرے ساتھ بھی کھل کر باتیں کر رہی تھی جسے دوسرے گھر والوں نے بھی نوٹ کیا ، میں سمجھا کہ شاید اسے رات والی اپنی بے جا ضد کا اندازہ ہو گیا ہے اور وہ سب کچھ بھول گئی ہے ۔سارا دن اسہی طرح گزر گیا وہی معمول رہا اگلے دن نوشابہ نے واپس جانا تھا تو میں آج کی رات کو یادگار بنانا چاہتا تھا رات کو سب کے سونے کے بعد ہم نے پھر سے ایک دوسرے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ شروع کردی آج ہم پہلے کی نسبت زیادہ آزادی سے ایک دوسرے کے ساتھ کھیل رہے تھے کافی دیر تک ہم کھیلتے رہے میں اپنا کنٹرول کھو رہا تھا بہرحال میں نے اسے راضی کیا اور اس کو پرسکون کر دیا ۔ میں نے ایسے ہی چھیڑنے کے لئے نوشابہ سے کہہ دیا کہ آج پورا بہکتے ہیں اس پر وہ بگڑ گئی اور بولی اب تم اس بارے میں سوچنا بھی مت میں نے اپنے ابو کی قسم کھائی ہے جو میں کبھی بھی نہیں توڑوں گی ۔ ہاتھ سے جو چاہے کرلو یا کروالو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہےمیں بولا نوشابہ تم بہت ضدی ہو تو کہنے لگی ایسی ہی ہوں میں ۔اس کے بعد اس نے بھی میرے ساتھ پورا پورا انصاف کیا مجھے بہت مزے کروائے اور اس کے بعد ہم دونوں سو گئے ۔